رپورٹ کے مطابق، "سعید خطیب زادہ" نے یمن سے متعلق سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد کے رد عمل میں کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ یہ قرارداد اور اس میں استعمال ہونے والے لٹریچر کو جارح اتحادی ممالک کی سیاسی سوچ اور لابنگ کے زیر اثر اور سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی موجودہ کوششوں کے مخالف سمت میں منظور کیا گیا ہے جس کے امن عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور تنازع کے فریقین کے موقف میں مزید تقسیم ہو گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمنی جنگ کے آغاز سے ہی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یمن پر حملے کے اہم حامیوں کی قیادت میں یمن کے بارے میں متعصبانہ اور غیر حقیقت پسندانہ نظریہ، نہ صرف بحران کو کم کرنے میں کوئی اثر نہیں ڈالا، بلکہ اسے صدی کا بدترین انسانی المیہ برقرار رکھنے کا ایک عنصر رہا ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ یمن کی سات سالہ وحشیانہ جنگ کے دوران، اتحاد کے جرائم کو نظر انداز کرنے اور سلامتی کونسل کو اپنے موروثی فرض سے ہٹانے کے نتیجے میں، ہم نے عالمی براداری کی خاموشی کے زیر سائے میں بین الاقوامی انسانی قانون کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں، شہریوں کے قتل، شہری بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی، اور بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے غیر قانونی محاصرے کا مشاہدہ کیا ہے اور اس طرز عمل کا تسلسل دیرپا اور منصفانہ امن کے حصول کے امکانات کو مزید مشکل اور پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ